تاریخ سادات قنوج


نواب سید صدیق حسن خان  یہ بات واضح
رہے کے خان ان کا لقب تھا

سادات قنوج ( نقوی بخاری سادات) کی تاریخ
جب بھی تاریخ سادات قنوج (بخاری سادات )کا تذکرہ کیا جائے گا تو اس حوالے سے سب سے پہلے نواب صدیق حسن ؒ کا زکر آتا ہے نواب صدیق حسن خان سے وابستہ خاندان اس وقت اہل سادات اور نجیب الطرفین سادات ہونے پر بہت فخر محسوس کرتا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت نئی نسل کے پاس اس طرح کی معلومات نہ ہونے کے برابر ہے کہ نواب سید صدیقحسن خان ؒ نواب آف بھوپال کون تھے ؟ان کا قنوج سے کیا تعلق تھا ؟ ان کے خاندان کیا تھا؟ اور ان کے آباو اجداد کا پس منظر کیا تھا ان سے منسوب خاندان کا پس منظر کیا ہے؟
اس وقت یہ جاننا بہت دشوار ہو چکا ہے کچھ بزرگوں کی لاپرواہی اور کچھ حوادث زمانہ کے ہاتھوں سادات قنوج کی تاریخ اب گمنام باب بن چکا ہے یہ بات افسوس کے ساتھ کہنا پڑتی ہے کہ برصغیر پاک وہند کی تاریخ کے اس اہم خاندان کی اس وقت تاریخ جاننا اور معلوم کرنا نئی نسل کے لئے بہت ہی دقت طلب کام و تفصیل طلب اور محنت طلب کام ہے مگرانشاللہ تعالیٰ اس کام کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔
شجرہ واسلاف،
 خاندان سادات بخاری نقوی قنوج ۔ نواب صدیق حسن خانؒ نے اپنا شجرہ نصب کچھ اس طرح سے اپنی کتاب لطائف المنن للشعرانی میں تحریر کیا ہے
 جو کہ خود نوشت سوانح حیات نواب محمد صدیق حسنؒ خان کے صفحہ نمبر 28 پر اس طرح سے لکھا ہواہے ۔
صدیق ؒ بن حسین علیؒ ( مولانا اولاد حسین قنوجی یہ اپنے وقت کے بہت بڑے عالم تھے سید احمد شہید کے ساتھیوں میں ان کا شمارکیا جاتا تھا) بن علی عرف سید اولاد علی خان کے نام سے مشہور تھے انہیں ریاست حیدرآباد دکن سے نواب انور جنگ بہادر کا خطاب ملا تھا ان کے پاس اس وقت کے دستور کے مطابق پانچ لاکھ روپے سالانہ کا علاقہ ملا ہوا تھا جب کے ایک ہزار سوار اور پیادہ کا لشکر ان کے پاس تھا مگر انہوں نے شعیت کو اختیار کر لیا تھا جب ان کا انتقال ہوا تو ان کی جائداد مولانا اولاد حسین کو وارث ہونے کی وجہ سے ملی مگرانہوں نے اس تمام دولت کو فقرا میں اس وجہ سے تقسیم کردیا کہ وہ شیعہ نہیں تھے )
بن لطف اللہ بن عزیز اللہ بن لطف اللہ بن علی اصغرؒ بن سید کبیرؒ بن تاج الدینؒ بن جلال رابعؒ بن سید راجو شہیدؒ بن سید جلال ثالثؒ
بن حامد کبیرؒ ( یہ اس خاندان کے پہلے بزرگ ہیں جو اوچ ملتان سے قنوج آکر مقیم ہوئے ان کو قنوج بطور جاگیر بادشاہ وقت نے دیا تھا )
 بن ناصر الدین محمودؒ
بن جلا ل الدین ؒ بخاری المعروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت ؒ (پوتے جلال اعظم گل سرخ ؒ ) بن احمد ؒ بن احمد کبیر ؒ
بن جلال اعظم گل سرخؒ ( کہا جاتا ہے کہ ان کی والدہ (1)بخارا کے مغل بادشاہ محمد خدا بندہ کی بیٹی تھیں یہ بخارا سے ہجرت کرکے برصغیر ہندو پاک تشریف لائے اور بھاؤلپور میں اوچ کے مقام پر مقیم ہوئے اور(2) خانقاہ جلالیہ کی بنیاد ڈالی )
بن علی موید بن جعفر
( یہ مدینہ   سعودی عرب سے بخار ا ہجرت کرکے آئے تھے )
 بن احمدؒ بن محمد ؒ بن عبداللہ ؒ بن علی اشقرؒ بن جعفرزکیؒ بن علی نقیؒ ( امام نقی
(3) اولاد نقوی کہلاتی ہے
تمام اصل بخاری سادات و نقوی
سادات ان ہی کی اولاد ہیں )
 بن محمد تقی (امام تقی ان کی اولاد تقوی کہلاتی ہے )
 بن علی رضا(امام علی رضا ان کی اولاد رضوی کہلاتی ہے)
 بن موسیٰ کاظم( امام موسیٰ کاظم ان کی اولاد کاظمی کہلاتی ہے )
 بن جعفر صادق ( امام جعفر صادق ان کی اولاد جعفری کہلاتی ہے )
بن محمد باقر (امام باقر ان کی اولاد باقری کہلاتی ہے )
 بن زین العابدینّ (امام زین العبادین ان کی اولاد عابدی کہلاتی ہے )
بن حسین سبط فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ وسلم
 اس طرح نواب صدیق حسن خان کی تحریر کے مطابق وہ نقوی سادات میں سے ہیں