اوچ شہر اور اس کی تفصیلات

  اوچ

مسعود الدین شہاب 
Uch is located in Pakistan اپنی کتاب،خطہ پاک اوچ کے صفحہ نمبر 211پر لکھتے ہیں جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت بخارا (ازبکستان) سے اوچ (اس وقت ملتان کے قریب ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو اس وقت نقوی بخاری سادات کا مرکز ہے )آئے
 یہاں پر حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت نے خانقاہ بخار ی کی بنیا د رکھی نواب صدیق حسن خان آگے لکھتے ہیں گویا میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین تینتیس33نفوس کا واسطہ ہے
 اور ان میں سے آٹھ آئمہ اہل بیت ہیں جن کا شمار آئیمہ اہل بیت میں سے ہوتا ہے پھر جعفر زکی سے لے کر جناب مخدوم جہانیاں بلکہ جلال رابع تک غالبا تما م اولیا ء و صلحاء تھے اور سید تاج الدین سے لے کر جد امجد علی بن لطف اللہ تک تمام اہل دولت ہوئے میرے دادا جو سید اولاد علی خان کے نام سے مشہور ہیں انہیں ریاست حیدرآباد دکن سے نواب انور جنگ بہادر کا خطاب ملا تھا اور پانچ لاکھ روپیہ سالانہ کا علاقہ اور ایک ہزار سوار و پیادہ رکھتے تھے (نواب صدیق حسن خان کی اس تحریر سے یہ پروپیگنڈہ غلط ثابت ہوجاتا ہے کہ اس خاندان میں دولت بھوپال سے آئی )۔
 اس شجرے سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ اس خاندان نے کئی مرتبہ ہجرت کی پہلی بار یہ خاندان مدینہ سے بخارا آیا۔
 جہاں پر قیام کے بعد اس خاندان کے بزرگ جلال اعظم گل سرخ بخارا سے اوچ تشریف لے گئے جس کے باعث اس خاندان کانام نقوی سادات سے نقوی سادات بخاری پڑ گیا یو ں یہ بر صغیر پاک و ہند میں نقوی سادات بخاری کے نام سے مشہورہوئے۔
اوچ کی اس زمانے میں حضرت جلال سرخ بخاریؒ اور ان کے پوتے حضرت جہانیاں شاہ بخاری ؒ کی اور ان کے خاندان کی حیثیت اور اوچ میں بخاری نقوی سادات کے قیام کی وجوہات۔ اس وقت اوچ کا جائزہ لینے اور نقوی بخاری سادات کی تاریخ پڑھنے کے بعد جو چند سوالات ابھرتے ہیں ان میں سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ آخر وہ کیاوجہ اور اسباب تھے ؟
جن کی بنا پر بخاری سادات بخارا سے ہجرت کرکے برصغیر پاک و ہند کے تمام بڑے شہروں کو نظر اندازکرکے محض اوچ شہرمیں مقیم ہوگئے تھے؟
 ان سوالات کا سب سے پہلا جواب تو اس طرح کا ہے بخارا سے اوچ  ہجرت کے حوالے سے بہت سے واقعات بیان کئے جاتے ہیں
جن میں سے ایک اس طرح سے ہے بخارا کا مغل حکمران محمد خدا بندہ اہل بیت کا عقیدت مند تھا کہ یہ ہی وجہ تھی کہ اس نے اپنی تینوں بیٹیوں کی شادیاں خاندان سادات سے کی جب محمد خدا بندہ کا انتقال ہو گیا اور اس کا لڑکا تخت نشین ہوا تو عوام کی اکثریت جلال اعظم گل سرخ کی معتقد ہونے کے باعث ان کی تعظیم کرنے لگی جو کہ نئے حکمرانوں کے لئے باعث پریشانی تھا مگر اس واقعہ میں سچائی اسلئے نہیں ہے کہ محمد خدا بندہ کی تاریخ وفات اورجلال اعظم گل سرخ کی تاریخ پیدائش میں بہت فرق ہے
اوچ شہر کی تاریخ کا جائیزہ لیا جائے تو  حقائق اس طرح سامنے آتے ہیں

اُچ یا اُچ شریف، پنجاب میں واقع ہے۔ یہ بہاولپور سے 75 کلومیٹر دور ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہر 500 سال قبل مسیح قائم ہوا۔ محمد بن قاسم نے یہ شہر فتح کیا اور اسلامی حکومت میں یہ شہر اسلامی تعلیم کا مرکز رہا۔ یہاں بہت سے صوفیاء کے مزارات ہیں۔
اصل با ت یہ ہے کہ اوچ اس وقت کے پاکستان کا بہت ہی اہم ترین شہر تھا موجودہ پاکستان کا جغرافیہ کے اعتبار سے اس وقت بھی جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ اس وقت بھی اوچ شہر پنجاب ،سندھ، بلوچستان ، اور سرحد کے عین مرکز پے واقع ہے جب کے اس شہر کی نوعیت اس طرح کی ہے کہ اس کے دو اطراف میں اس وقت بھی دریا بہہ رہے ہیں جن کی وجہ سے یہ علاقہ ہمیشہ ہی سر سبزو شاداب رہا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ جب سکندر آعظم راجہ پورس کو شکست دے کر اس علاقے سے گزرا تو اس علاقہ میں ایک نیا شہر آباد کیا جس کا نام اپنے نام پہ سکندریہ رکھا۔
 یہ بات واضح رہے کہ تاریخ میں سکندرآعظم کے نام سے بسائے گئے سات ایسے شہروں کا  تذکرہ ملتا ہے جن کے نام سکندر کے نام پر اسکندریہ رکھے گئے مگر اب ان شہروں میں سے صرف ایک ہی ایسا شہر باقی رہا ہے جس کا نام اسکندریہ ہے یہ مصر کی  مشہور بندرگاہ اسکندریہ ہے 
 جس کو بعد میں اوچ کے نام سے جانا گیا یہ سکندریہ اپنی جغرافیائی حیثیت کی بناپر اس خطے میں اہم ترین مقام حاصل کرچکا تھا جس کی بنا پر حضرت جلال سرخ بخاری نے      
    مسلمانوں کی تربیت اور تبلیغ اسلام کی خاطر اوچ کو اپنا مرکز بنا یا ان کی بخارا سے برصغیر کی آمد کا وقت تقریبا وہی ہے جو سلطان محمود غزنوی کے برصغیر ہندو پاک پر حملوں کا وقت ہے 
 پنجاب ، وسندھ اور بلوچستان کی تاریخ جاننے والے اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ حضرت جلال
سرخ بخاری کے اس فیصلے کے دوررس نتائج برآمد ہوئے اس وقت سندھ پنجاب اوربلوچستان سمیت تمام پاکستان کے قدیم مقامی بلوچوں کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ان کی
اکثریت نے یا تو حضرت جلال سرخ بخاری یا پھر ان کے پوتے حضرت جہانیاں جہاں گشت یا پھر ان کے خاندان کے افراد کے ہاتھوں ہی اسلام قبول کیا ہے ۔

ان قبائل کے نام جلد ہی پیش کردئے جائیں گے  ۔۔۔۔۔


نوٹ اوچ میں اس وقت بخاری سادات کا مرکز قائم ہے مگر اس مرکز اور یہاں کی گدی نشین اس وقت سب کے سب شیعہ ہو چکے ہیں مگر ان کے یہاں جو ریکارڈ موجود ہے اس میں نواب سیدصدیق حسن خان اور ان کی اولاد کا باقائدگی کے ساتھ اندراج کیا گیا ہے )