حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت




برصغیر پاک و ہند کے حکمرانوں پر حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت کے اثرات

اس وقت دہلی کے مسلمان حکمرانوں کی اکثریت ان کی شاگردوں میں سے تھی سلطان محمد بن تغلق جو کہ دہلی کے انتہائی سخت گیر حکمرانوں میں سے ایک شمارکیا گیا ہے حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت کے معتقدین میں شامل تھا 752 ھ میں محمد تغلق نے سندھ پرحملہ کیا مگر اس میں اس کو کامیابی نہیں حاصل ہوئی اور اس کا انتقال سندھ ہی میں ہوگیا اس کے بعد اس کے بھتیجے فیروز تغلق نے سندھ ہی میں اقتدار سنبھالا جس کے بعددہلی جاکراپنے اقتدار کو مضبوط بنا یا سلطان فیروز الدین تغلق کو حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت سے بہت محبت تھی اس وقت کے رائج اصولوں کے مطابق سلطان فیروز الدین تغلق ان کے مریدوں ( یا طالب علموں میں سے ایک تھا )
تاریخ فیروز شاہی کے صفحہ نمبر 514 پر درج ہے کہ حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت جب اوچ سے بر س دو برس کے بعد دہلی تشریف لاتے اور فیروزآباد کے قریب پہنچتے تو  سلطان فیروز الدین تغلق  مند(دہلی کے قریب ایک مقام کا نام ) تک حضرت کے استقبال کے لئے پہنچتا اور بڑے اعزاز و اکرام سے آپ کو شہر لاتا حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت معمول کے مطابق اپنی قیام گاہ سے سلطان فیروز الدین تغلق سے ملنے کے لئے جاتے تو جونہی حضرت والا محل حجاب میں پہنچ کر سلام کہتے سلطان فیروز الدین تغلق فورا تخت گاہ سے نیچے اتر کر کھڑا ہوجاتا اور بڑے انکسار و تواضح سے پیش آتا
اسی طرح سندھ کے سومرو حکمران خاندان نے بھی حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت سے نسبت حاصل کر رکھی تھی کیونکہ ان ہی کی بدولت ان کی حکومت اور
 ریا ست دہلی کے حکمرانوں نے سومرو خاندان کے سپرد کی تھی اقتدار کے حصول کے بعد فیروز شاہ تغلق نے جلد ہی محمد تغلق کے ادھورے کام کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لئے سندھ پر حملہ کیا اس وقت سندھ کے حکمران کا خاندان سومرو تھا یہ سومرہ خاندان بھی حضرت جلا ل الدین بخاری معروف بمخدوم جہانیاں جہاں گشت کا عقیدتمند تھا ۔ ( یہ ہی وجہ ہے کہ سندھ کے اندر بہت سے مقامات میں بخاری سادات کی بہت بڑی تعداد اس وقت بھی مقیم ہے
 جیسا کہ سندھ کے ضلع حیدرآباد میں شہر ٹنڈو جہانیاں حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت
کی اولاد ہی کا بسایا ہوا ہے اس علاقے میں بخاری سادات جہانیان پوٹہ کے نام سے پکارے جاتے ہیں یعنی کہ جہانیاں کی اولاد کا گاؤں ،جہانیان پوٹہ حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت کے جانشینوں میں سے ایک حضرت فتح دین شاہ جہانیاںؒ پوٹہ کا آباد کردہ ہے حضرت فتح دین شاہؒ جہانیاں پوٹہ ان شعرا میں سے ایک ہیں جنہوں نے قدیم زمانے میں اب سے تقریبا چار سو سال قبل اردو زبان میں بھی شاعری کی ہے ان کا اردو کا صوفیانہ کلام بھی ان کے سندھی کلام ہی کے ساتھ ملتا ہے ۔
اسی طرح شکار پور (سندھ) میں بھی بخاری سادات کی بہت بڑی تعداد مقیم ہے ۔

 801
ھجری میں جب تیمور گورگان نے دہلی پر حملہ کرکے تغلق خاندان کی حکومت کا خاتمہ کردیا تو اس انتشار کے دور میں تمام برصغیر زبردست انارکی کا شکار تھا مرکزی حکومت کے ایکدم ختم ہوجانے کے نتیجے میں ہر طرف افرٰ تفری سی پھیل گئی تھی اس وقت گجرات کا گورنر ظفر خان تھا جو حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت ؒ کا مرید تھا آپ نے ظفر خان کو ہدائت کی کہ گجرات میں اپنی حکومت قائم کرو تا کہ ہندوستان کے اس انتشار کاخاتمہ ہو حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشتؒ کی اس ہدائت اور دعاؤں کے نتیجے میں ظفر خان نے گجرات کے صوبے میں اسلامی حکومت قائم کی سلطان ظفر خان نے حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت کی ہدائت کے نتیجے میں جس حکومت کی داغ  بیل ڈالی اس کے تمام حکمران ہمیشہ حضرت جلا ل الدین بخاری جہانیاں جہاں گشتؒ اور ان کی اولاد کے عقیدت مند رہے انہوں نے تو حضرت جلا ل الدین بخاری کے پوتے حضرت قطب العالم برہان الدین کے لئے باقائدہ گجرات (موجودہ ہندوستانی گجرات) کے مقام جرات(ایک جگہ کا نام ہے ) میں جائداد وقف کی جو آج بھی ان کی اولادبخاری نقوی سادات )کے پاس اس وقت بھی ہے ۔